برقعے والی ہاٹ ٹیچر اور ان کی بیٹی

507 views

ہیلو، میرا نام صائم ہے اور میں کراچی میں رہتا ہوں۔ یہ
اس وقت کی بات ہے جب میں 19 سال کا تھا، سمارٹ اور ہینڈسم، اور معصوم چہرہ۔

میرے معصوم چہرے پر اکثر لڑکیاں اور ان سے زیادہ آنٹیاں
مجھے شکاری نظروں سے دیکھتی تھیں، لیکن اس وقت مجھے اس بات کا اتنا اندازہ نہ تھا۔
بچوں سے ہی پڑھنے میں تو ذہین تھا، اکثر سکول ٹیچرز میں باقی بچوں سے زیادہ پیار
کرتیں اور کچھ ٹیچرز تو بالکل لائن مارتی تھیں، لیکن میں اتنا ان چیزوں میں دھیان
نہ دیتا، اور نہ مجھے اتنا پتہ تھا۔

خیر سکول کے بعد ایک اچھے پرائیویٹ کالج میں داخلہ لیا
اور اپنی پڑھائی جاری رکھی۔ کالج کے دنوں میں میرے اندر کا حیوان کچھ جاگنا شروع
ہو گیا اور مجھے بھی جسم کی بھوک لگنے لگی، لیکن میں پھر بھی زیادہ تر پڑھائی میں
مصروف رہنے کی وجہ سے اتنا فوکس نہیں کرتا تھا اس پر۔ اور کیونکہ مجھے اپنی کالج
کی لڑکیاں میں اتنی دلچسپی نہیں تھی، مجھے زیادہ تر بڑی عمر کی عورتیں پسند تھیں،
بھرے بھرے جسموں والی عورتیں۔

دن یوں ہی گزرتے رہے کہ ایک دن ہماری کیمسٹری کی ٹیچر
تبدیل ہو گئی اور مس ہما ہماری کیمسٹری ٹیچر بنیں، مس ہما جو کہ تقریباً 35، 36
سال کی عمر کی ہوں گی، ان سے مجھے ایک عجیب سا لگاؤ پیدا ہونے لگا، جو کہ پہلے تو
مجھے نہ سمجھ آیا لیکن پھر دن گزرنے کے ساتھ ساتھ وہ میرے دل کو بھانے لگیں، وہ
تھوڑی موٹی اور صحت مند خوبصورت جسم کی
مالک تھیں، ٹائٹ برقعہ پہنتی تھیں جس سے ویسے تو ان کا جسم چھپا ہی رہتا تھا لیکن
ان کے دودھ جو برقعے کے باوجود سیدھے تنے ہوئے نظر آتے تھے اور گانڈ بھی کافی بڑی
فیل ہوتی تھی، اور برقعے کے اوپر وہ 2 لیئر نقاب کرتی تھیں، جس میں لیئرز ہوتی
ہیں، ایک فل اور ایک جس میں صرف آنکھیں دکھتی ہیں اور نقاب میں دونوں آنکھوں کے
درمیان ایک پتلا سا دھاگہ، جس میں سے ان کی بلیک آنکھیں بہت پیاری لگتی تھیں، ایک
عجیب سی مہک ان کے پاس جانے پر آتی، ہاتھ میں بلیک گلوز پہنتی تھیں، پر نقاب میں
آنکھوں والی جگہ سے اندازہ ہو گیا تھا کہ وہ بالکل گوری رنگت کی مالک ہیں، ان کی
آواز بہت پیاری تھی، جیسے کوئی نوجوان لڑکی کی آواز ہو، جب ان کی آواز میرے کانوں
سے لگتی میرا لن کالج والی پینٹ میں سے باہر نکلنے کی کوشش کرتا۔

پھر آہستہ آہستہ میری جوانی کے ساتھ میری مس ہما کو
پانے کی خواہش بھی بڑھتی چلی گئی، اور میں من ہی من میں مس ہما کے خیالوں میں
کھویا رہتا کہ وہ دکھنے میں کیسی ہوں گی، ان کا جسم برقعے کے اندر کیسا دکھتا ہو
گا، اور یہ سب۔

میں اکثر کیمسٹری کی پرابلمز سولو کرنے کے لیے مس ہما
سے کالج ٹائم کے بعد کا ٹائم لینے لگا، کیونکہ وہ سمجھاتی بہت اچھے سے تھیں اور
پھر اس طرح میں ان کی خوشبو تھوڑا اور دیر تک محسوس بھی کر لیتا تھا۔ میں ان کی
بہت عزت کرتا تھا، پر پھر بھی میں ان کے جسم سے نظریں نہ ہٹا پاتا، میں اکثر اب ان
کو چوری چوری گھورنے لگا تھا، اکثر چلتے ہوئے ان کی مست گانڈ برقعے سے ہلتی ہوئی نظر آتیں، اکثر میری نظریں
ان کے تنے ہوئے دودھ پر رک جایا کرتی تھیں، اور اکثر میں ان کے ٹائٹ برقعے میں
اتنا گم ہو جاتا کہ مجھے ہوش نہ رہتا کہ انہوں نے مجھے گھورتے ہوئے نوٹ کر لیا ہے۔

بہر حال، واقعہ کچھ یوں ہوا کہ مس ہما نے ایک دن مجھ سے
کہا کہ مجھے تم سے ایک کام ہے صائمی بیٹا! میرے گھر میں کچھ سامان ہے جو مجھے ایک فلور سے دوسرے پر شفٹ کرنا ہے،
کیونکہ کچھ چیزیں بھاری ہیں اور میرے گھر پہ کوئی مرد نہیں، تو کیا تم میری ہیلپ
کروا دو گے؟ میں نے کہا جی میڈم کیوں نہیں! اور میں نے گھر پر انفارم کر دیا کہ
اگلے دن میں تھوڑا لیٹ آؤں گا کیونکہ مجھے ٹیچر کا کچھ سامان شفٹ کرنا ہے۔

اگلے دن کالج ٹائم کے بعد مس ہما نے مجھے ساتھ چلنے کو
کہا، وہ گاڑی ڈرائیو کر کے آتی تھیں، میں ان کے ساتھ ہی بیٹھ گیا اور ہم ان کے گھر
کی طرف روانہ ہو گئے۔ گھر پہنچ کر انہوں نے مجھے اندر بلایا، ان کا گھر کافی اچھا
تھا، بہت زیادہ بڑا بھی نہ تھا، بٹ کافی اچھے سے ہر چیز ڈیکوریٹ ہوئی تھی۔ مس ہما
نے مجھے سامان دکھایا جو کہ اوپر سٹور روم میں شفٹ کرنا تھا اور کچھ گھر کی چیزیں
سیٹ کرنی تھیں، جو بھاری سامان تھا میں آہستہ آہستہ وہ شفٹ کرنا شروع ہو گیا اور
مس ہما نے کہا کہ میں 5 منٹ میں آتی ہوں، میں سامان سٹور روم میں شفٹ کر رہا تھا
تو مس ہما اپنی گود میں ایک بچہ اٹھائے ہوئے آئیں اور اسے چپ کرانے لگیں اور میری
حیرانی کو سمجھ گئیں۔ میں سامان بھی سیٹ کرتا رہا اور مس ہما سے پوچھا کہ یہ کس کا
ہے؟ مس ہما نے بتایا کہ یہ میرا بیٹا ہے جو کہ کچھ ہی مہینے کا ہے اور میرے شوہر
اس کی پیدائش سے پہلے ہی وفات پا چکے تھے، اب کیونکہ گھر کی ذمہ داری ان کے سر تھی
تو وہ دن میں بچے کو پڑوس والی آنٹی کے پاس چھوڑ جاتی تھیں اور ٹیچنگ کرنے کے بعد
اسے واپس گھر لے آتیں۔ مس ہما نے یہ بھی بتایا کہ ان کے شوہر بہت امیر تھے اور
اپنے خاندان میں اکیلے ہی تھے، اس لیے اب ان کے بعد کوئی سہارا نہیں۔

مس ہما نے بتایا کہ وہ اپنے شوہر کی دوسری بیوی ہیں، ان
کے شوہر کی پہلی بیوی سے ایک بیٹی ہے جو رہتی تو ان کے ساتھ ہی ہے لیکن کافی الگ
الگ رہتی ہے، اس لیے انہوں نے مجھے گھر سیٹ کرنے کے لیے بلایا ہے۔

میں کام بھی کرتا رہا اور مس ہما سے باتیں بھی کرتا
رہا، اتنے میں ان کا بچہ پھر سے رونے لگا اور مس ہما کہنے لگیں کہ میں اسے فیڈ
کروا کے آتی ہوں اور وہ روم میں چلی گئیں۔ کچھ دیر میں نے سارا کام کمپلیٹ کر لیا
تھا، مجھے کچھ تھکن بھی ہونے لگی اور پسینہ آنے لگا، میں گھر کے لاؤنج میں صوفہ
پڑا تھا، اس پر بیٹھ گیا، صوفہ بہت ہی نرم و ملائم تھا۔ اتنے میں مس ہما روم سے
باہر آئیں اور آہستہ سے روم کا دروازہ بند کر دیا، وہ ابھی بھی فل برقعے اور نقاب
میں تھیں، ان کا بچہ سو گیا تھا، انہوں نے میرا کام دیکھا تو بہت خوش ہوئیں اور
فوراً کچن میں گئیں اور 2 منٹ میں ایک لمبا سا گلاس دودھ کا لے آئیں جو کہ ہلکا
گرم سا تھا اور بہت گاڑھا تھا، جیسے بالکل خالص دودھ ہو اور کہا یہ پی لو، اس سے
تھکن بالکل اتر جائے گی، میں نے دودھ کا گلاس منہ سے لگایا تو اس کا ذائقہ بہت مزے
کا تھا اور میں نے 2 سے 3 گھونٹ میں ہی پورا گلاس پی گیا، مجھے ایسا محسوس ہوا
جیسے میری تھکن فوراً ختم ہونا شروع ہو گئی، لیکن مجھے ہلکی نیند کا جھٹکا سا لگا،
2، 3 منٹ تک میں ہلکی سی نیند میں آتا اور جاتا رہا اور مس ہما میرے ساتھ ہی صوفے
پر بیٹھی مجھے نوٹ کرتی رہیں۔

2
سے 3 منٹ بعد میں اچانک بالکل ٹھیک ہو گیا، لیکن مجھے
یوں لگا کہ میرے جسم میں گرمی بڑھ گئی ہے اور ایک عجیب سی سٹرانگ فیلنگ آ رہی ہے۔
اتنے میں میری نظر میری پینٹ پر پڑی اور میں خود حیران رہ گیا کہ میرا لن میری
کالج پینٹ میں فل ہارڈ ہو چکا تھا، کیونکہ میں زیادہ پینٹ شرٹ نہیں پہنتا تھا، تو
مجھے انڈرویئر پہننے کی اتنی عادت نہیں تھی، انڈرویئر نہ ہونے کی وجہ سے، میرا لن
پینٹ سے ہی واضح دکھنے لگا اور میں نے اچانک چونک کر جب مس ہما کو دیکھا، تو ایک
لمحے کو تو میں خود ہلکا سا ڈر گیا، مس ہما کسی شیرنی کی طرح میری آنکھوں میں گھور
رہی تھیں اور آنکھوں میں دیکھتے ہوئے انہوں نے بہت ہی پیار سے کہا، “کیا ہوا صائمی
بیٹا!” ان کی نقاب سے گھورتی آنکھیں اور اتنی پیاری آواز سے، میرا لن پینٹ
میں ہی جھٹکے کھانے لگا، میں نے مس ہما کے ڈر سے پینٹ پر ہاتھ رکھ لیا، مس ہما
میری آنکھوں میں گھورتے ہوئے صوفے پر میرے قریب آنے لگیں اور میرے سے بالکل جڑ کر
بیٹھ گئیں، اپنے بلیک ملائم گلوز والے ہاتھ سے میرے ہاتھ کو پکڑ کر پینٹ سے ہٹایا
اور بولیں، “بیٹا! یہ تم کیا چوری کر کے لے جا رہے تھے ذرا بتاؤ تو!”
میں گھبرا کر بولا، “کچھ نہیں میڈم! یہ تو بس….” مس بولیں، “مجھے
دکھاؤ کیا چوری کیا ہے، چلو!” میری تو حالت خراب ہو گئی، اس سے پہلے کہ میں کچھ
بولتا، انہوں نے خود ہی کہا، “رکو میں خود ہی دیکھ لیتی ہوں!” اور انہوں
نے فوراً سے میری پینٹ کا بٹن اور زپ کھولی اور اچانک سے میری پینٹ کھینچ لی، وہ
بہت سٹرونگ عورت تھی، مجھے تب اندازہ ہوا، ایک ہی جھٹکے سے پینٹ نیچے ہوتے ہی میرا
8 انچ کا ننگالن ان کے سامنے لہرایا، میرے ننگے لن کو دیکھتے ہی منہ سے اتنی
میٹھی سسکی نکلی کہ میرا لن اچھلنے لگا،
پھر مس ہما میری آنکھوں میں گھورتے ہوئے بولیں، “بیٹا صائمی! میرا ایک کام کر
دو گے؟” میں نے گھبرا کر کہا، “جی بالکل میڈم!” بس میرا اتنا بولنا
تھا، انہوں نے کچھ کہے بغیر اپنا نقاب اپنے ہونٹوں سے ہٹا کر ہاف اوپر کر لیا،
مطلب اب ان کی آنکھیں اور ناک چھپ گئی تھیں اور ریڈ لپ اسٹک والے رسیلے ہونٹ اور ہاف
دکھتا ہوا گورا چہرہ میرے سامنے آ گیا اور
انہوں نے اپنے رسیلے ہونٹوں سے میرے ہونٹوں کو چومنا شروع کر دیا۔

وہ میرے گالوں پر کس کرنے لگیں، کبھی اپنی زبان نکال کر
کسی پیاری کُتیا کی طرح مجھے چاٹتیں، ان کی زبان کی تھوک سے میرا چہرہ بھیگ چکا
تھا، پھر اچانک انہوں نے اپنے بلیک گلوز والے ہاتھ سے میرے ننگے لن کو پکڑا اور میرے ٹانگوں میں بیٹھ کرمیرا لن اپنے رسیلے ہونٹوں کے درمیان ڈال کر نقاب نیچے
کرکے میرے لن کو اپنے نقاب میں چھپا لیا اور نقاب میں سے مجھے اپنی شکاری آنکھوں
سے دیکھتی ہوئی چوپے لگانے لگیں، میں تو
کسی جنت کی سیر کر رہا تھا، وہ اپنے گلوز والے ہاتھوں سے بہت اچھی طرح میرے لن کو
مسل رہیں تھیں اور اپنے رسیلے ہونٹوں کو پورا کھول کر میرا ننگا لن اپنے حلق تک
اندر ڈال رہی تھیں، پھر انہوں نے میرے ٹٹوں کو چاٹنا شروع کر دیا اور میرے ٹٹے چاٹتے ہوئے
میری پینٹ کھینچ کر بالکل اتار دی، اور میں نے اوپر سے اپنی شرٹ بھی اتار کر پھینک
دی،

اب میں پورا ننگا تھا، گلاس والے دودھ میں ضرور مس ہما
نے کچھ ملا دیا تھا، کہ میرے لن کی گرمی بڑھتی ہی جا رہی تھی، اب مس ہما نےمیرا لن
اپنے منہ سے نکالا اور میری ٹانگوں پر
ایسے بیٹھ گئیں، جیسے بائیک پر بیٹھتے ہیں، ان کا جسم کافی بھاری تھا اور میرے
ٹانگوں پر بیٹھنے سے ان کا برقعہ ان کی ٹانگوں سے تھوڑا اٹھ گیا، جو کہ میں حیران
رہ گیا، برقعے کے اندر ٹانگوں پر کچھ نہیں تھا۔

انہوں نے میرے ٹانگوں پہ بیٹھنے کے بعد کہا، بیٹا! آج
میری بھوک مٹا دو، میں نے کہا جی ضرور میڈم۔ مس ہما نے کہا، مجھے میڈم نہ بلاؤ،
مجھے بس ہما بلاؤ۔ میں نے ان کے جواب میں کہہ دیا، “ٹھیک ہے ہما! میری
رنڈی!” اور یہ سنتے ہی ان کے منہ سے ایک نہایت پیاری سی آآآہ ہ نکلی اور
انہوں نے اپنے برقعے کے بٹن کھولنے شروع کر دیے اور سارے بٹن کھولنے کے بعد اچانک
سے اپنا برقعہ سامنے سے کھول دیا،

ان کا برقعہ کیا کھلا، میرے تو ہوش ہی اڑ گئے، انہوں نے
اندر صرف ایک پتلا سا وائٹ ٹینک ٹاپ پہنا تھا جس میں ان کے تربوز جیسے بھاری ممے
مشکل سے پھنسے ہوئے تھے اور ان کے پنک نپلز جس میں سے دودھ نکل کر ان کے ٹینک ٹاپ
میں جذب ہو رہا تھا، جب کہ نیچے انہوں نے کچھ نہیں پہنا تھا اور ان کا پیٹ بڑے
پیارے اور سیکسی انداز میں نیچے لٹکا ہوا تھا اور نیچے پھولی ہوئی شیوڈ چوت سے پانی نکل رہا تھا، اس کے بعد میری رنڈی مس
ہما نے اپنے ٹینک ٹاپ جو بالکل پتلا سا تھا اس کو سامنے سے کھینچ کر پھاڑ کر اتار کر دور پھینک دیا اور
ان کے پیارے بھاری بھرکم ممے میرے سامنے لٹکنے لگے، میں ان کے مموں میں کھو گیا کہ اتنے
میں مس ہما نے اپنے گلوز والے ہاتھ کو بڑے پیار سے میرے چہرے پر پھیرا، دوسرے ہاتھ
سے وہ اپنے رائٹ ممے کو دبانے لگیں اور اپنے تنے ہوئے نپل پر پھیرنے لگیں، اچانک
انہوں نے میرے گالوں سے میرا منہ دبا کر میرے ہونٹ کھولے اور دوسرے ہاتھ سے پکڑے
ہوئے ممے کو میرے منہ میں ڈال دیا،

ان کا مما میرے منہ میں آتے ہی میرا منہ گرم دودھ سے
بھرنے شروع ہو گیا، میں کنٹرول کھو بیٹھا اور کسی بچے کی طرح ان کے نپل کو چوسنا
شروع کر دیا اور ان کا دودھ چوس چوس کر پینے لگا، پورے لاؤنج میں میری پیاری رنڈی
کی سسکاریاں گونجنے لگیں، آآآہ! آآآہ! میرے بچے آآآہ آآآہ! … چوس ان مموں کو آآآہ،
ان کا سارا دودھ پی جا میرے بچے آآآہاہاہاہاہاہاہا! اور میں جیسے ان کے بچے کی طرح
مس ہما کا دودھ پیے جا رہا تھا، پھر مس ہما نے ایک جھٹکا دیا تو ان کا رائٹ مما
باؤنس کرتا ہوا میرے منہ سے نکل گیا اور انہوں نے اپنے لیفٹ مما پکڑ کر میرے منہ
میں گھسا دیا اور میرے چہرے پر اپنے گلوز والے ہاتھ پھیرتی رہیں اور میرے سر کو
اپنے ممے پر دباتی رہیں، ان کے رائٹ والے ممے سے میرے چوسنے کی وجہ سے ابھی بھی
دودھ کی دھار نکل رہی تھی اور مس ہما اپنے رائٹ ممے کو پکڑ کر میرے چہرے پر اپنے
دودھ کا سپرے کرنے لگیں، اسی ممے چوسنے کے درمیان، رنڈی میڈم ہما تھوڑا اوپر ہو کر
اپنی ننگی پھولی ہوئی چوت میرے ننگے جوان لن
پر رگڑنے لگیں اور آہستہ آہستہ سے میرے لن پر بیٹھنے لگیں، میں بھی اپنے لن سے
ہلکا ہلکا جھٹکا دینے لگا اور میرے لن ان کی چوت میں ایک زور کے جھٹکے میں 5 انچ
تک چلا گیا اور ان کے منہ سے نکلا، “اوہ یس میرے بچے!” اور وہ میرے لن
کو اپنی ننگی پھولی ہوئی چوت میں اندر تک
لینے لگیں، میں بھی اپنے لن کو ان کی چوت میں جھٹکے مارنے لگا، اب میرا لن پورا 8 انچ تک
میری پیاری رنڈی میڈم ہما کی گرم چوت میں
اندر باہر ہو رہا تھا، اب میں نے ان کے ممے منہ سے نکال دیے، مس ہما زور زور سے
جمپنگ کرتے ہوئے میرا لن لے رہی تھیں اور ان کی میٹھی شہوت انگیز سسکاریوں سے پورا گھر گونج رہا تھا، آآآہاہاہاہاہاہاہاہا!
اوہ یس میرے بیٹے! چود مجھے! آآآہ ہ! اففف! آآآہ ہ! آآآہ ہ! ان کے جمپ کرنے کی وجہ
سے ان کے بھاری ممے بھی اوپر نیچے پورے ہل رہے تھے جن میں سے ہلنے کی وجہ سے دودھ
نکل کر گر رہا تھا، میں نے رنڈی ہما کے ہلتے نپلز کو پکڑ لیا اور انہیں کھینچنے
لگا اور ان کا دودھ دوہنے لگا، ان کے مموں میں اتنا دودھ تھا کہ جیسے روز دودھ
دینے والی گائے ہوتی ہے، میرا پورا جسم ان کے دودھ سے گیلا ہو چکا تھا، لیکن میرا
لن ٹھنڈا ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا اور مس ہما میرا لن لیے جا رہی تھیں اور
میں اپنے ہاتھ پیچھے لے جا کر ان کی گانڈ سے برقعہ اوپر کر کے ان کی گانڈ پر تھپڑ
مارنے لگا، ان کی گانڈ میرے دونوں ہاتھوں میں بھی پوری نہیں آ رہی تھی، میں ان کی
گانڈ پکڑ کے انہیں اپنے لن پہ اور اچھال رہا تھا، کافی دیر چُدنے کے بعد مس ہما
میرے کندھے سے اٹھیں اور صوفے کے نیچے سے اس کا بیڈ کھینچ کر باہر نکالا کیا، اس
صوفے میں بیڈ بھی ساتھ ہی تھا۔ پھر مس ہما نے اپنا برقعہ اتار کے سائیڈ پہ رکھ
دیا، اب ان کا جسم پورا ننگا تھا لیکن انہوں نے اپنا 2 لیئر نقاب اور گلوز نہیں
اتارے، ان کی آنکھوں سے لگ رہا تھا کہ وہ کتنی خوش ہیں، پھر مس ہما صوفہ بیڈ پر لیٹ
گئیں، ان کے ممے دونوں سائیڈز کی طرف لٹک گئے اور صوفے پر دودھ گرنے لگا، میں ان
کے ننگے موٹے پیارے پیٹ پر اپنا منہ رکھ کر ان کی ناف چاٹنے لگا اور وہ اپنے گلوز
والے ہاتھوں سے اپنے ممے مسلنے لگیں، میں ان کی ناف چاٹتے ہوئے ان کی چوت تک آیا
اور اپنی دانتوں سے اس پر ایک ہلکا سا بائٹ کر دیا، جس سے مس ہما کی بہت پیاری سی
چیخ نکل گئی، پھر میں ان کی چوت کو کس کرنے لگا اور اچھی طرح سے چاٹنے لگا، ان کی چوت
بہت پانی چھوڑ رہی تھی، جو میں چوت چوستے ہوئے پیتا جا رہا تھا، چوت بہت ہی رسیلی
تھی اور اس کا پانی بہت ٹیسٹی تھا۔

اس کے بعد مس ہما نے اپنی موٹی تھائیز والی ٹانگوں کو
پورا کھول کر اوپر اٹھا کے میرے کندھوں پر رکھ دیا اور میری گردن کے آس پاس اپنے
ٹانگوں سے گرپ بنا لی، میرا ننگا لن ان کی چوت میں گھسنے کے لیے پھر سے بے تاب تھا
اور تبھی میں نے اپنے لن کو آہستہ آہستہ جھٹکے دے کر میری پیاری رنڈی ہما کی چوت
میں ڈالنے لگا اور مس ہما بھی اپنی گانڈ اٹھا اٹھا کر میرا لن لینے لگیں، میں نے
پورے زور سے ایک جھٹکا دیا جس سے میرا پورا لن 8 انچ تک اس چوت کی سرنگ میں غائب ہو گیا اور میں نے مس ہما کو زور زور
سے چودنا شروع کر دیا، مس ہما کی چوت نے میرے لن کو بہت پیار سے جکڑ رکھا تھا، مس
ہما کی آآآہ ہ آآآہ ہ کی آواز سے پورا گھر پھر سے گونجنے لگا، ان کے ممے دونوں
سائیڈز پر لٹکے ہوئے اچھل رہے تھے جنہیں میں نے چودائی کرتے کرتے زور سے پکڑ لیا،
ان کے ممے پورے میرے ہاتھ میں بھی نہیں آتے تھے، میں ان کے بھاری مموں کو تھپڑ
مارنے لگا اور ان کے تنے ہوئے دودھ نِکالتے نپلز کو کھینچنے لگا، مس ہما مست رنڈی
کی طرح مجھ سے چُدواتی رہیں اور اپنی ٹانگوں کی گرپ چھوڑ کر اپنے دونوں بازؤوں سے
مجھے پکڑ کر کھینچ لیا اور نقاب کے اندر سے ہی مجھے کس کرنا شروع کر دیا، ہماری
کسنگ سے ان کا نقاب ہونٹوں کی جگہ سے گیلا ہو گیا تھا، میرا لن تو دودھ میں ملی اس
چیز کی وجہ سے ٹھنڈا ہونے کا نام ہی نہیں لے رہا تھا اور مزے کی بات مس ہما بھی اب
تک فارغ نہیں ہوئی تھیں، شاید انہوں نے بھی وہ چیز استعمال کی ہوئی تھی،

اتنے میں میں مس ہما کو کس کر کے اوپر ہی ہوا تھا کہ
میں ساتھ والے صوفے پر نقاب کیے بیٹھی ایک لڑکی کو دیکھ کر بالکل فریز ہو گیا، مس
ہما نے بھی مجھے رکنے کی وجہ سے صوفے کی طرف دیکھا اور اس لڑکی سے اپنی پیاری آواز
سے بولیں، “ارے انیلا! بیٹا! تم کالج سے آ گئی؟” اور انیلا نے جواب میں
کہا، “جی ماما! ابھی 5 منٹ پہلے ہی آئی ہوں!”

انیلا، مس ہما کی سوتیلی بیٹی تھی، یعنی ان کے شوہر کی
پہلے والی وائف کی بیٹی جو کہ 20 سال کی تھی، مس ہما کی طرح وہ بھی بہت ہی شہوت
انگیز اور پیارے جسم کی مالک تھی، وہ اپنا عبایا اتار کر صرف 2 لیئر نقاب کر
کے بیٹھی تھی، اس نے ہلکے گرین پھولوں والی ٹائٹ شلوار قمیض پہن رکھی تھی اور اس
کے موٹے موٹے مموں کو صرف اس کے نقاب نے تھوڑا سا چھپایا ہوا تھا، انیلا ہم دونوں
کی چُدائی پچھلے 5 منٹ سے دیکھ رہی تھی، اور جب میں نے فرسٹ ٹائم اسے دیکھا تھا تو
وہ شلوار کے اوپر سے ہی اپنی چوت کو مسل رہی تھی، اس نے اچانک کہا، ماما! مجھے
بھوک لگی ہے، کھانے میں کیا ہے؟ جس پر مس ہما نے کہا، آ جاؤ! دودھ تیار ہے، میرے
لن ابھی بھی مس ہما کی چوت میں تھا، لیکن میں رکا ہوا تھا، انیلا مس ہما کے لیفٹ
ممے کے پاس آ کر ان کے ساتھ لیٹ گئی اور اسے اپنے دونوں ہاتھوں سے پکڑ کر اپنے
نقاب کے اندر سے اپنے منہ میں ڈال کر رنڈی مس ہما کا گاڑھا دودھ پینے لگی اور
نظریں اوپر کر کے مجھے دیکھنا شروع ہو گئی، انیلا اور ہما دونوں اپنے نقاب سے مجھے
بہت پیار سے اور بھوکی نظروں سے گھور رہی تھیں، جس سے میرا جوش اور بڑھ گیا اور
میں نے مس ہما کو پھر سے چودنا شروع کر دیا، انیلا نے مس ہما کے ممے چوستے ہوئے
ایک ٹانگ اٹھا کر مس ہما کے پیٹ پر رکھ دی جس سے اس کی ٹائٹ وائٹ شلوار جو اس کی
موٹی گانڈ میں پھنسی ہوئی تھی، دکھنے لگی اور مس ہما اپنے گلوز والے ہاتھ سے انیلا
کی گانڈ سہلانے لگیں۔انیلا فل مستی میں آگئی تھی ۔وہ اپنی مست گانڈ کو ہلانے لگی
۔مس ہما اچانک سے میرے لوڑے سے اٹھ گئیں اور انیلا کا سر پکڑ کر میرے لوڑے پر
جھکادیا۔اوووف نقاب میں سے دو گلابی ہونٹ میرے لوڑے سے چمٹ گئے اور زور زور سے اسے
چوسنے لگے ۔میں مزے سے چیخنے لگا اف انیلا کا چوپا بہت ہی مزا دے رہاتھا۔کچھ دیر میرا
لن چوسنے کے بعد مس ہما نے اس کا سر اٹھایااور خود میرے لن کو چوسنے لگیں اور ایک
ہاتھ سے انیلا کی چوت کو سہلانے لگیں ۔میرے دیکھتے ہی دیکھتے انیلا سارے کپڑے اتار
کر الف ننگی ہوگئی ۔اوووووف میں اس کا پیارا خوبصورت جسم دیکھ کر بت سا بن گیا۔اس
کے گورے چٹے جسم میں گلابی رنگ شیڈ ماررہاتھا۔مس ہما کی طرح وہ بھی صرف نقاب میں
تھی ۔تھوڑی دیر کے بعد مس ہما نے میرا لن منہ سے نکال دیا ۔انہوں نے انیلا کی طرف
شہوت انگیز نظر سے دیکھا۔انیلا کی آنکھیں چمکنے لگیں وہ آگے بڑھی ۔مس ہما نے میرا
لن پکڑلیا ۔انیلا کی پنک چوت میرے لن کی
طرف آنے لگی ، مس ہما نے میرے لن کی ٹوپی
اس کی ٹائٹ پھدی سے لگادی ۔وہ میرے لن پر
بیٹھنے لگی اس کے ہونٹوں سے فل مستی بھری آوازیں نکل رہی تھیں ۔اوووف اس کی ٹائٹ
چوت میں میرا لوڑا گھسنے لگا ۔میں مزے سے تڑپنے لگا۔اس کی چوت بہت ہی ٹائٹ اور گرم
تھی ۔وہ مزے سے چیختی ہوئی میرے لن پر اچھلنے لگی ۔مس ہما میری طرف آگئیں اور اپنے
ممے کا نپل میرے منہ میں دےدیا۔میں ان کا گرم دودھ پینےلگا۔اووووف میں جنت کی
سیرکررہاتھا مجھے یقین نہیں آرہاتھا کہ میں دو خوبصورت حوروں کو چودرہاتھا۔انیلا
زور زور سے میرے لن پراچھلنے لگی اس کی چیخیں بھی تیز ہوگئیں اور اس کی چوت میرے لن پر جھڑ گئی ۔وہ نڈھال سی ہوگئی اور میرے لن
پر بہت آہستہ آہستہ اچھلنے لگی ۔مس ہما میرے لن کی طرف آگئیں ۔انہوں نے انیلا کو
میرے لن سے اتاردیا ۔انیلا بیڈ پر لیٹ گئی ۔میرا لن پھر سے مس ہما کی گرم چوت میں
تھا۔وہ پورے جوش سے میرے لن پر اچھل رہی تھیں ۔دھپ چھپ دھپ چھپ کمرے میں چدائی
کافل مست پروگرام چل رہاتھا۔آخر کوئی ایک گھنٹے کے بعد میں اور مس ہما ایک ساتھ فارغ ہوئے
۔میرا تو تھکن سے برا حال ہوگیاتھا۔مجھے کچھ ہوش نہیں رہاتھا۔

Source link

Share on Social Media

Shares

Leave a Comment