زبردستی چدائی کر دی

442 views

میں آہستہ آہستہ چیخ رہی تھی ہائے امی جی۔۔۔۔ امی جی۔۔ اور ساتھ ہی میں نے بھائی کے نیچے سے اٹھنےکی کوشش کی لیکن مجھے بھائی نے پورے زور سے نیچے دبا کے اٹھنے کا موقع نہیں دیا اور ایک دوسرا دھکا مارا جس سے بھائی کا لن ماری سیل کو چیرتا ہوا پورا اندر چلا گیا اور میں ایک بار پِھر دَرْد کے مارے چیخی وووواایییییییییییی امی جیییی پھاڑڈالی میری نازک پھدی مرے ظالم بھائی نئے ووووہہہہ ابو جی پلیز مجھے بچاؤ تمہارا بیٹامجھے چود رہا ہے وویییی امی جی مجھے اس سے بچاؤ وووووففففففف بھائی مجھے دَرْد ہے پلیز مجھے نا چودو مجھے چھوڑدو میں تمہاری چھوٹی بہن ہوں ۔۔۔وووااایییییی اپنا لن نکالو میری پُھدی میں دَرْد ہو رہا ہے اااہہہہح اایییی بھائی پلیز مجھے چھوڑ دو لیکن بھائی کو میری کوئی بات نہیں سنائی دے رہی تھی اور وہ اپنا لن میں پُھدی میں پھنسا کے اپنا سانسیں درست کر رہا تھا جب بھائی کا سانسیں درست ہوا تو بھائی نے ایک بار اپنا لن کو دیکھا جو کے جڑ تک ماری پُھدی میں جا چکا تھا بھائی نے اسے ایک ہی وار میں باہر نکالا تو مجھےپہلے سے ذیادہ دَرْد ہوا اور میں ایک اونچی ااییییی امی جی کی آواز نکل کے بھائی کو پیچھے دھکادینے لگی لیکن میں بھائی کو ایک انچ بھی نا پیچھے ہٹا سکی بھائی نئے دوبارہ اپنا لن ماری پُھدی پر سیٹ کیا اور ایک بار پِھر اسے اندر ڈَالا جب بھائی کا سارا لن اندر ہو گیا تو پِھر بھی وہ اسے اندر کی طرف ہی دباتا رہا لوں دوبارہ اندر جانے سے مجھے دوبارہ دَرْد ہوا اور میں بے بسی میں ایک ہلکی سی اااایی کر کے کاخاموش ہو گئی مجے سمجھ آ چکی تھی کے اب میں بھائی سے بچ نہیں سکتی ہوں لہٰذا میں نے خود کو ڈھیلا چھوڑ دیا اور خاموشی سے بھائی کو دیکھنے لگی بھائی باربار اپنا لن اندر باہر کرنے لگا اور میں ہر بار ااہہح آہ کرنے لگی تھوڑی دَر میں بھائی کے لن نے میری پُھدی میں اپنی جگہ بنا لی اور مجھے دَرْد کی بجائے ایک مزہ آنے لگا یہ مزہ میں نے پہلے نہیں چکھا تھا اس لیے میں مزے سے بعد مست ہونے لگی اور تِین چار منٹس کے اندر ماری پُھدی جھٹکے کھانے لگی اور میں ایک لمبی وووووننننمممم کے ساتھ ڈسچارج ہونے لگی ماری سانسیں پھول گئی تھی اور میں اپنا آپ سنبھالنے لگی۔ جب کہ بھائی مجھے اسی طرح چودتا رہا میری منی کی وجہ سے بھائی کا لن زیادہ روانی سے اور سلپ ہو کے اب اندر باہر ہونے لگا اور کمرے میں چاراپ چاراپ چارپ کی آواز آنے لگی بھائی بار بار اپنا لن باہر نکل کے میری پُھدی میں ڈالتا تھا جس سے مجھے دہرا مزہ آنے لگا اور میں ایک بار پِھر مزے میں جھومنے لگی اور اب میں بھی اپنی گانڈ بھائی کے دھکوں سے ملا کے ہلانے لگی جس سے بھائی کو بھی زیادہ سرور ملنے لگا بھائی کا لن ابھی تک ماری پُھدی میں چل رہا تھا میں اگلے دو تِین منٹس تک کاخاموشی سے گانڈ ہلا کے چُدواتی رہی لیکن پِھر میں ایک بار پِھر فل چارجنگ پہ آ گئی اور اپنا حلق پھر کے مزے سے بھرپور آواز نکل کے چدوا نے لگی اور وووووہہہہہ ااااہہہہ ووفففف بھائی ااااییی ہہحاااننننن ہہاانننن ہحاانننن اور زور سے بھائی اور زور سے ووووسسسسسسس اوہ اوہ ااایییی ہہحانننن آیسای ہہحاااننننن اہہہح ااہہ ووووہہحنننننننننن اایی امی امی امی جیییییییی ااااییییییییییی بحایییی میں گئی ووہہہ بھائی میں گئی ووووہہح مزہ آگیا بھائی مجھے مزہ آ رہا ہے بھائی اب مجھے کھل کے چود رہا تھا کبھی وہ میرے بوبس پکڑتا اور کبھی زبان سے انہیں چوستا تھا جس سے مجے اب کافی مزہ آرہا تھا لیکن ہم دونوں کا انداز کسی اناڑی شکاری کا تھا کیوں کے مرے ساتھ بھائی کا بھی یہ پہلا چدائی کا کام تھا لیکن اس ناتجربہ کاری کے باوجود ہم دونوں مزہ کر رہے تھے اور بھائی مجھے پورے بیس منٹس تک چودتا رہا میں دوسری بار اپنی منزل کے قریب تھی اس وقت بھائی کا سانسیں بھی چڑھ چکا تھا اور اس کے دھکوں کی رفتار بھی کم ہونے لگی تھی بھائی کا منہ پسینے سے ڈوبا ہوا تھا اور وہ بری طرح سے لال ہو رہا تھا میں ڈسچارج ہونے کی وجہ سے اب پہلے سے زیادہ مچل رہی تھی اور بھائی پلیز زور سے کرو ااہہہہ بھائی مغی اور مزہ دو بھائی مرے بھائی وووففففف بھائی کرتے ہووے ڈسچارج ہونے لگی جیسے ہی میری منی نکلی بھائی نئے اپنا آخری دھکا مارا اور اپنا لن ماری پُھدی کی گہرائی میں دبا کے وہ بھی اپنی منی ماری پُھدی میں ڈالنے لگا بھائی ڈسچارج ہوتے ہی مرے اُوپر آ گرا اس کا سانسیں بھی مری طرح سے اکھڑا ہوا تھا اور ہم دونوں اُوپر نیچے ایک دوسرے سے لپٹ کے اپنی اپنی سانسیں کو سنبھالے میں لگے ہوئے تھے جب میرا سانسیں درست ہوا تو میں پیار سے بھائی کا سَر سہلانے لگی جس پر بھائی بھی اُوپر اٹھا اور مرے لبوں سے اپنے لب لگا کے مجھے کس کرنے لگا ہم دونوں کو کس کا پتہ نہیں تھا چنانچہ ہم پہلے ایک دوسرے کے ہونٹ ہی زور لگا کے چوستے رہے کوئی دس منٹس تک ہم ایک دوسرے سے چمٹے رہے اس کے بعد بھائی مرے اُوپر سے ہٹا تو ہم دونوں کی منی میری پُھدی سے نکال کے بیڈ شیٹ پر گرنے لگی بھائی نئے ایک نظر مجھے دیکھا اور سائڈ پے پری چادر سے پہلے اپنا لن صاف کیا اور پِھر اسی چادر سے مری ٹانگوں کی صفائی کی اور مری پُھدی سے نکلنے والی منی کو صاف کر کے مری پُھدی کو دیکھنے لگا میں نے بھائی کو اپنی پُھدی میں جھانکتا دیکھ کے لگاوت سے کہا اب کایہ رہ گیا ہے جسے دیکھ رہے ہو تو بھائی نئے ایک نظر مجھے دیکھا اور پِھر مجھ پر پوری طرح سے لیٹ کے میرا منہ چومنے لگا اور منہ چوم کے اس نے میرے ہونٹ چوسے تو میں نئے اپنی زُبان نکال کے ہونٹوں پے پھیری تو وه بھائی کے لبوں سے ٹکرائی اور ہم دونوں کو مزا آیا تو میں اپنی زُبان بھائی کے منہ میں ڈال کے اسے چسوا نئے لگی پِھر بھائی نے مجھے ہاتھ پکڑ کے بیڈ پر بٹھایا اور خود بھی ساتھ بیٹھا اور مجھے اپنی گود میں کھینچ کے میرے بوبس چوسنے لگا پہلے بھائی آرام آرام سے مرے بوبس چوستا رہا پِھر وه ذرا جوش میں آیا اور اپنے دانتوں سے انہیں کاٹنے لگا میں بھی بنا درد کی پروا کے بھائی کو مزے سے اپنے بوبس چسوا نے لگی اور خود سے اس کے منہ میں ٹپس دال کے اسے چوسواتی رہی ایسی دوران بھائی کا لن دوبارہ کھڑا ہو گیا تو بھائی نے مجھے بیڈ پے لٹایا اور مری ٹانگیں کھول کے اس نے ایک ہی دھکے میں اپنا لن مری پُھدی میں ڈلا اور درد کی وجہ سے میں اااایییی آرام سے بھائی تمہارا لن بہت بڑا ہے مری پُھدی ایسے نہیں سہ سکتی ہے کہہ کر روکنے لگی لیکن اس دفعہ یہ درد اسی پہلے دھکےکے ساتھ چلا گیا اور اگلے منٹ سے مجھے چدائی کا اصل مزا آنے لگا تو میں ایک بار پِھر بے اختیار ہونے لگی بھائی مجھے اب ایک بار پِھر فل سپپیڈ اور طاقت سے چودنے لگا تو میں اسے شہ دے کے کہنے لگی ااہہہہ بھائی جان مری پُھدی کو پھر دو اپنے لن سے وویی بھائی جان مجھے اچھی طرح سے چودو آہ بھائی اب مزا آ رہا ہے وووفففففففف بھائی مجھے پورا مزا کرواؤ ووہہییی بھائی ہحاااننن اور زور سے چودو نننننااا اہہح ااہہ بھائی میں مزا لے رہی ہوں ووووننننن وووووونننننن ااہہہ ااییی بھائی پلیز پورا اندر ڈالو میں اب پورا لوں اندر لے سکتی ہوں امی جی امی جی تمہاری پیاری بیٹی رابعہ آج تمہارے ہی بیٹے اور اپنے سگے بھائی سے چُد گئی ۔۔۔۔ چد رہی ہے اہہہح امی جی میں اب کنواری نہیں رہی ہوں اور تمہارے بیٹے نے میری سیل توڑ دی ہے اور اب دوبارہ تمہارا اپنا بیٹامجھے چود رہا ہے ووووہہیییییی ہاں بھائی اور زور سے پِھر یہ سلسلہ بھی 25 منٹس تک چلتا رہا اور اس بار میں بھی اپنے بھائی کا ساتھ پوری طاقت سے دیتی رہی مری ٹانگیں بھی پہلے سے اتنی لمبی چدائی کی عادی نہیں تھیں اس لئے مسلسل اوپراٹھی رہنے کی وجہ سےو ه اب بری طرح سے تھک گئی تھیں اور میں بھائی سے گڑ گڑا تے ہوئے بس کرنے کا کہہ رہی تھی دوسری طرف مری پُھدی بھی ابھی تک ڈسچارج نہیں ہوئی تھی جب مری پُھدی نے ڈسچارج ہونا اسٹارٹ کیا تو میں بھائی کے آگےہاتھ جوڑ کے اسے چھوڑنے کا کہنے لگی بھائی بھی اس وقت آخری دم پر تھا اس نے مجھے ایک دھکا مارا اور اپنا جسم ڈھیلا چھوڑ کے ڈسچارج ہونے لگا جب ہم دونوں سنبھلے تو بھائی مرے اُوپر سے اتر کے سائڈ پر لیٹ گیا اور اور مجھے اپنی بانہوں میں بھر کے کس کرنے لگا اب مری پُھدی میں ہلکی ہلکی جلن ہو رہی تھی اور وه اب مرے بھائی کے جھٹکوں سے پوری طرح سے کھل چکی تھی اور درد کی ٹیسیں اٹھنا اسٹارٹ ہو گئی تھیں میں جلدی سے اپنی جگہ پر بیٹھی اور جھک کے اپنی پُھدی دیکھنے لگی مری پُھدی سے منی کی دھار نکل رہی تھی اور وه مجھے کچھ سوجی ہوئی نظر آ رہی تھی میں نے بھی کوئی مزاحمت نہ کرتے ہوئے قمیض اُتارنے میں اس کی مدد کی۔ وہ میرے فلیٹ پیٹ کے تھوڑی اوپر میری چھاتی کے گولگول ابھاروں کو للچائی نظروں سے دیکھ رہا تھا۔ اس کے منہ سے نکلتی رال مجھے صاف نظر آ رہی تھی ۔ اس نے جلدی جلدی میریبرا کی ہُک اتاری اور پھر اتنی ہی تیزی سے اپنی قمیض اُتار کر میرے مموں پر کسی بھوکے بھیڑیئے کی طرح جھپٹ پڑا، وہ میرےپستانوں اور پیٹ پر کاٹ دانتوں سے کاٹ رہا تھا اور میں درد اور لذت کے احساس سے سسک پڑی۔ اس کا کاٹنا دھیرے دھیرے شدیدہو رہا تھا اور میری سسکیاں بلند ہو رہی تھیں۔ درد کی شدت لذت پر ہاوی ہوئی تو میں نے اسے روک دیا اور اسے بتایا کہ مجھے دردہو رہی ہے۔ وہ بھی میری بات کو سمجھ گیا اور اس نے دانتوں سے کاٹنا آہستہ کر دیا۔ پھر مجھے کھڑا کر کے شلوار اُتارنے کو کہاتو میں نے بلا تامل شلوار اُتار کر سائیڈ میں اچھال دی۔ وہ بھی شلوار اُتار چُکا تھا اب ہم ایک دوسرے کے سامنے بالکل ننگ دھڑنگکپڑوں کی فکر سے آزاد کھڑے تھے۔ اس کا جارحانہ پن مجھ پر حاوی تھا اور یہی جارحیت ہی تھی جس نے مجھے اس سے دوبارہسیکس پر آمادہ کیا تھا۔ بلکہ یوں کہنا زیادہ مناسب ہوگا کہ اس کی سیکس میں جارحیت میرے اعصاب پر سوار تھی۔ آج میرےسامنے بلکل ننگ دھڑنگ کھڑا تھا اور میں ایک بار پھر اس جارحانہ سیکس کا مزہ لینے کیلئے اس کے سامنے کپڑوں سے آزاد پوریطرح تیار تھی۔ وہ تھوڑا سا میری جانب سرکا تو اس کے تنے ہوئے لن کا سر میری ران سے ٹکرا گیا۔ جس سے میرے پورے وجود میںایک لہر سی سرایت کر گئی۔ اُس نے مجھے اپنی بانہوں کے حصار میں جکڑتے ہوئے ایسے اپنے سینے سے لگایا جیسے ماں اپنےنومولود کو سینے سے لگاتی ہے۔ میرے ممے اُس کے سینے میں پیوست ہو رہے تھے۔ جبکہ اُس کا لن میری رانوں کے درمیان رگڑ کھا رہاتھا۔ ہم دونوں ایک دوسرے سے ایسے چپک گئے تھے جیسے ہم اپنے جسموں کے درمیان میں سے ہوا کو بھی گُذرنے سے روک لینا چاہتےہوں۔ ہم دونوں ہی ایکدوسرے کی پُشت پر ہاتھ پھیر رہے تھے جبکہ ہم دونوں کے ہونٹ آپس میں پیوست تھے۔ وہ اپنے ہاتھوں کو میریپُشت پر پھیرتے ہوئے نیچے لے جاتا اور میری گانڈ کو زور سے دباتا اور پھر گانڈ پر ایسے تھپڑ لگاتا کہ میرا دل چاہتا وہ ایسے ہیمجھے اُلٹا لٹا کر گانڈ پر تھپڑ لگاتا رہے۔ میرے جسم میں اُٹھنے والی لہریں تیزی پکڑ چُکی تھیں یہی وجہ تھی کہ میں بھی اس کےہونٹ چوستے ہوئے اُس کے جسم کے مقابل اپنے جسم کو اس سے رگڑ رہی تھی۔ اس کے ہلنے سے جب اس کا لن میری دائیں بائیں رانسے ٹکراتا تو میں بھی جسم کو اپنے پنجوں پر اُٹھا کر چوت کو اس کے لن سے رگڑنے کی کوشش کرتی، کچھ ہی دیر بعد اُس نے میرےجسم کو ہر طرف سے چومنا اور چاٹنا شروع کر دیا۔ میں مکمل اس کا ساتھ دے رہی تھی۔ وہ جب بھی میرے جسم کے کسی حصےکو چومتے ہوئے آہستہ سے اپنے دانتوں سے کاٹتا تو درد کی میٹھی ٹیسیں میرے ہیجان کو بڑھا دیتیں۔ میں دیوانگی کی سی کیفیتمیں تھی اور اپنے چہرے کو اُس کے کشادہ سینے پر رگڑ رہی تھی۔ اس نے مموں کو چوستے ہوئے نپلز کو دانتوں میں دبایا تو میںسسک کر رہ گئی۔ اور اس کا بار بار ایسا کرنا میری سسکیوں کو بڑھا رہا تھا۔ وہ مجھ پر حاوی تھا اور میرا وجود مکمل طور پر اسکے کنٹرول میں تھا۔ میں نے خود کو اس کے سپرد کر دیا۔ وہ جیسے بھی میرے جسم سے کھیلنا چاہتا تھا اسے میری طرف سےبھرپور تعاون مل رہا تھا۔ اب اس کا ایک ہاتھ میری چوت کو ٹٹول رہا تھا اور دوسرے سے وہ میرے ممے کی نپل کو مسل رہا تھا جبکہمیرے دوسرے ممے کو اس نے منہ میں لے رکھا تھا۔ درد اور لذت میری سانسوں کو بےترتیب کر رہے تھے۔ وہ اپنی انگلیوں سے چوتکی پرتوں کو چھیڑ رہا تھا۔ اور ہر بار جب وہ چُٹکی لیتا تو درد کی لہر پورے وجود کو ہلا دیتی، لیکن اس درد میں جو مزہ ہوتا وہ ایسےکئی گُناہ درد کو برداشت کرنے کیلئے کافی ہوتا۔ میں گانڈ اُٹھا اُٹھا کر چوت کو اس کے ہاتھ سے دیوانوں کی طرح رگڑنے کی کوششکرتی۔ ابھی تک وہ میری چوت کے اوپر ہی ہاتھ سے مساج کر رہا تھا۔ وہ ہاتھ کو چوت کے نیچے سے اوپر لاتا تو اس کی درمیانیاُنگلی میری چوت کے دونوں لبوں کے درمیان سفر کرتی۔ اچانک ایسا کرتے ہوئے اُس نے اپنی اُنگلی کو چوت کے سوراخ کے اندر داخلکر دیا۔ میں ایک جھرجھری لے کر رہ گئی۔ اور پھر وہ تیزی سے اُنگلی کو اندر باہر کرنے لگا۔ جوش سے میرا سارا وجود کانپ رہا تھا۔میری بیتابی بہت بڑھ چُکی تھی۔ لیکن شائید وہ میرے وجود سے مزید کھیلنا چاہتا تھا۔ اس نے رُک کر مجھے ایک معمولی دھکے سےصوفے پر گرا دیا۔ اور خود میرے بالکل مقابل تن کر کھڑا ہو گیا۔ میری حالت کسی زخمی فاختہ کی سی تھی۔ سانسیں اکھڑی ہوئیمیں اسے ہی دیکھ رہی تھی کہ اس نے اپنا ایک پاؤں صوفے پر رکھا اور اپنے لن کو میرے منہ کے قریب لاتے ہوئے مجھے بالوں سےپکڑ کر اس نے میرے سر کو لن کی طرف جھٹکا دیا تو میرے ہونٹ اس کے لن پر جا ٹکے۔ میں اس کے لن کا مزہ پہلے بھی چکھ چُکیتھی۔ اور آج دوبارہ اسی ذائقے کو پانے والی تھی۔ میں نے اس کے ارادوں کو جانتے ہوئے منہ کھول دیا اور اس نے بھی بلاتوقف لنمنہ کے اندر ڈال دیا۔ لن منہ میں آتے ہی میں نے اسے بھرپور طریقے سے چُوسنا شروع کر دیا۔ وہ میری اس بےصبری پر مُسکرا دیااور میں لن چوستے ہوئے نظریں اُٹھائے اس کی مسکراہٹ بخوبی دیکھ رہی تھی۔ وہ ایک فاتح کی طرح کھڑا تھا اور میں اس کیمفتوح داسی بنی ہوئی تھی۔ لن کے سر پر اپنی زبان پھیرتے ہوئے میں نے ہونٹوں کو گولائی میں سکیڑا اور اُس کے لن کو اپنے ہونٹوںکے حصار میں لے لیا۔ اُس کا لن میرے ہونٹوں کی گرفت میں تھا جبکہ میری زبان اُس کے لن کے سر پر تیزی سے گھوم رہی تھی۔ میںنے زبان کی نوک سے اس کے لن کے سوراخ کو چھیڑا تو وہ مزے سے کراہے بنا نہ رہ سکا۔ اُس کے مُنہ سے گرم سانسوں کے ساتھنکلنے والی ایک لمبی آآآآآہہہہہہہ مجھے مسحور کر گئی۔ میں دیوانگی کے عالم میں تھی اور پورے جوش سے اس کے لن کو چوسے جارہی تھی۔ پہلے تو وہ کھڑا تھا لیکن پھر جیسے اُس نے میرے مُنہ میں چودنا شروع کر دیا وہ اب میرے مُنہ میں اپنے لن کو اندر باہردھکیل رہا تھا۔ میں نے بھی اپنے ہونٹوں کی گرفت کو اس کے لن پر کمزور نہیں پڑنے دیا۔ وہ لن کو مُنہ کے اندر دھکیلتا تو اس کے لنکا سر مجھے اپنے حلق سے نیچے اترتے ہوئے محسوس ہوتا۔ جس سے میری سانس رک جاتی۔ غررر غرررر کی آوازیں میرے حلق سےخارج ہوتیں۔ میرے گال ٹھوڑی اور گردن میرے مُنہ سے نکلنے والے تھوک سے لتھڑے ہوئے تھے۔ اُس کا لن مجھے اتنا مزا دے رہا تھا کہمجھے ذرہ بھر بھی کراہت نہیں ہو رہی تھی۔ بلکہ مجھے افسوس ہوتا کہ لن کے چوسنے کے اس مزے سے میں نا آشنا رہتی اگر اسڈکیت سے واسطہ نہ پڑتا تو، اس کا لن میرے مُنہ میں تیزی سے اندر باہر ہو رہا تھا اور میں پوری طرح اس سے لُطف اندوز ہو رہیتھی۔ وہ کسی مشین کی طرح تیزی سے اپنے لن کو میرے مُنہ کے اندر باہر کر رہا تھا۔ اگرچہ میں چُوت میں چدوانے کیلئے بیقرار ہوئیجا رہی تھی لیکن یہ لن چوسنے کا مزا بھی کچھ کم نہیں تھا۔ میرے ہونٹوں اور زبان پر اس کے لن کا رگڑ کھاتے ہوئے میرے حلق تکجانا اور پھر ویسے ہی واپس آنا میرے ہیجان اور دیوانگی کو آسمان کی بلندیوں تک لے آیا تھا۔ میں ان احساسات کو لفظوں میں بیاننہیں کر سکتی، شائید ان احساسات کو بیان کرنے کیلئے ایسے لفظ ہماری لغت میں موجود ہی نہیں۔ میں مزے اور سرور سے سرشارہوئی جا رہی تھی۔ میری چوت اندر سے گیلی ہو کر اب قطرہ قطرہ آنسو بہاتی جا رہی تھی اور کچھ دیر میں ہونے والی چدائی کاتصور کر کے باقاعدہ جھرجھریاں لے رہی تھی۔ میں نے اس ڈکیت کا لن اپنے منہ میں لے رکھا تھا اور وہ میرے بال پکڑ کر اس طرح لناندر باہر کر رہا تھا جیسے منہ نہیں میری چوت ہو۔ چوت کی آگ جب ناقابل برداشت ہو گیئ تو میں نے اس کا لن منہ سے نکالا اورچاہا کہ وہ میری چوت میں اپنا لن ڈال کر میری چوت کو بےرحمی سے چود چود کر میری چوت کی دھجیاں اڑا دے مگر اس کا دل نہیںبھرا تھا۔ اس نے ایک زوردار تھپڑ میرے گال پر مارا اور گرج کر بولا چل کتیا اچھی طرح چوس اسے اور اس نے پھر سے اپنا لن میرےمنہ میں ٹھونس دیا اور پھر سے تابڑ توڑ حملہ شروع کردیا۔ چوت کی آگ بھی کیا کیا کرواتی ہے۔ مجھے اس کی گالی کھا کر بڑا مزہآیا۔ مجھے آج تک میرے شوہر نے گالی تو ایک طرف کبھی کوئی برا لفظ تک نہیں کہا تھا مگر اس ڈکیت کا یہی جارحانہ انداز تومجھے اس کی غلام بنا چکا تھا۔ میں بھی پوری رغبت سے لن چوس رہی تھی اور جب میں اس کی لن پر زبان پھیرتی تو اس کی رفتارتیز ہو جاتی۔ کچھ دیر بعد مجھے ایسے محسوس ہوا جیسے اس کے لن کی موٹائی کچھ بڑھ گیئ ہو مگر میں نے چوسنا اور اس نےمیرا منہ چودنا جاری رکھا اور ایک زوردار جھٹکے کی ساتھ اس کا لن کا سر میرے حلق سے نیچے اترا ہی تھا کہ اس کی اندر سےگرم گرم گاڑھے پانی کا فوارہ نکلا اور میرے حلق کو سیراب کرنے لگا۔ اف کیا ذائقہ تھا ظالم کے پانی کا ہلکا سا نمکین جو مجھے بہتبھلا لگا اور میں نے چاہا کہ پورا پی جاؤں مگر اس کا اخراج اس قدر زیادہ تھا کہ کچھ تو میں پی گیئ اور کچھ میرے منہ سے بہہگیا جسے میں نے انگلیوں سے اکٹھا کیا اور انگلیاں چاٹ کر صاف کر دیں۔ اس کا لن جو پہلے اکڑا ہوا تھا اب مرجھا گیا تھا۔ اس نےمجھے صوفے پر اس طرح لٹایا کہ میرا اوپری دھڑ صوفے پر تھا اور میری گانڈ صوفے کی بازو پر۔ میرا اوپری دھڑ نیچے تھا میریٹانگیں ہوا میں تھیں اور اس نے نیچے بچھے قالین پر بیٹھ کر میری ٹانگوں کو رانوں سے پکڑ کر اپنا منہ میری چوت سے لگا دیا۔ میںمستی اور سرور کی انتہا پر تھی۔ اس قدر مزے کا میں نے کبھی تصور بھی نہیں کیا تھا۔ پہلے تو وہ اپنے ہونٹوں سے میری چوت کےپھولے ہوئے لبوں کو جکڑ کر کھینچتا اور میری چوت کی دانے پر زبان پھیرتا رہا اور پھر اس نے اپنی زبان میری چوت میں ڈال کرانتہائی تیزی سے اندر باہر کرنا شروع کر دی۔ میں نے اس کے سر کو اپنے ہاتھوں سے جکڑ لیا تھا اور مزے سے بےحال ہو کر اپنیگانڈ اٹھا کر اپنی چوت کو اس کی جانب دھکیل رہی تھی۔ کچھ دیر تو یہ سلسلہ جاری رہا مگر جب اس نے چوت چاٹنے کے ساتھاپنی انگلیوں سے میری چوت کی دانے کو مسلنا شروع کیا تو میری برداشت سے باہر ہو گیا اور میرے جسم کو جھٹکے لگنا شروع ہوگئے۔ مجھے یوں لگ رہا تھا جیسے سارے بدن سے مزے کی لہریں اٹھ اٹھ کر میری چوت کی جانب سفر کرنے لگی ہیں اور میرےپھڑپھڑاتے جسم تیز سانسوں اور بے ربط آوازوں سے اسے بھی شاید مزا آنے لگا اور اس نے اپنی زبان اور تیز رفتاری سے چلانیشروع کردی اور اچانک ہی میری چوت نے ہار مان لی اور ایک زوردار چیخ کے ساتھ پانی کا فوارہ خارج کردیا جس نے ڈکیت کے چہرےمیری رانوں اور صوفے کو بھگو دیا۔ اس سے پہلے میرے ساتھ کبھی ایسا نہیں ہوا تھا اور نہ کبھی اتنے پریشر سے انزال ہوا تھا۔میرے جسم میں سے جیسے جان ہی نکل گیئ تھی۔ میں بےدم پڑی تھی اور وہ لپالپ میری چوت سے نکلتا رس پی رہا تھا۔پھر وہپیچھے ہوا اور کھڑے ہو کر اس نے میری دائیں ٹانگ کو پکڑ کر اوپر کیا اور میری ٹانگوں کے درمیان آ کر اس نے اپنا لوہے کی طرحسخت لن میری چوت کے لبوں میں پھنسا کر پوری قوت سے ایک جھٹکا لگایا اور اپنا لن جڑ تک میری چوت میں گھسا دیا۔اس اچانکحملے سے میرے لبوں سے ایک چیخ نکل گیئ مگر اس پر کوئی اثر نہ ہوا اور اس نے پوری شدت سے مجھے چودنا شروع کردیا۔ وہانتہائی برق رفتاری سے اپنا لن میرے اندر باہر کر رہا تھا۔ اور ہر بار جب پورا اندر جاتا تو ایک تھپ کی آواز آتی اور میری کراہ نکلجاتی۔ مگر اسے رحم نہیں آتا تھا اور وہ اور شدت سے دھکے لگاتا۔ کمرے میں تھپ تھپ اور پچ پچ کی آوازیں گونج رہی تھیں اورمیری سانسیں بے ربط ہو چلی تھیں اور مزے کےمارے میری سسکیاں اور چیخیں نکل رہی تھیں جو اس کے جوش میں اضافہ کرجاتیں۔ کچھ ہی دیر میں جب مجھے محسوس ہوا کہ میرا پانی پھر سے خارج ہونے والا ہے تو میں نے بھی اپنے بدن کو اس کے دھکوںکے ساتھ ساتھ ہلاانا شروع کر دیا مگر جب کنارہ ایک ہاتھ رہ گیا تو اس نے اپنا لن باہر نکال لیا۔ میں بالکل فارغ ہونے ہی والی تھیاور میں نے بے اختیار اپنی انگلیاں اپنی چوت میں ڈالنی چاہیں مگر اس نے میرا ہاتھ پکڑ کر پیچھے کیا اور بولا ایسے نہیں۔ میں اسکی منتیں کرنے لگی کہ وہ ایک بار پھر سے لن میری چوت کے اندر ڈال دے اور مجھے بھرپور انداز سے چود ڈالے مگر وہ مان کےنہیں دے رہا تھا۔ میرے بہت زیادہ اصرار پر اس نے صوفے پر بیٹھ کر مجھے کھینچ کر اپنی گود میں الٹا لٹا لیا اور میرے بھاریکولہوں پر تھپڑ لگانے لگا۔ اس کے ہر تھپڑ پر مجھے شدید جلن ہوتی اور میری آنکھوں سے پانی بہنے لگا اور میں اس کی منتیں کرنےلگی کہ پلیز بس کر دو مگر اس نے تب تک بس نہیں کی جب تک طمانچے مار مار کر میری ہپ کو لال سرخ نہ کر دیا۔ کچھ دیر کے بعداس نے مجھے فرش پر بچھے نرم قالین پر کتیا بننے کو کہا۔ جب میں سمجھی نہیں تو اس نے مجھے الٹا لٹا کر اپنے ہاتھوں سے مجھےکتیا بنا دیا اور میرے پیچھے آ کر اپنا لن میری چوت میں گھسیڑ کر دھکے لگانے لگا۔ اس انداز میں چوت کافی تنگ محسوس ہوتی ہےاور جب اس کا لن میری چوت کی دیواروں سے رگڑ کھاتا ہوا پھنس پھنس کر اندر باہر ہونے لگا تو میرے مزے کی انتہا نہ رہی۔ پھر اسنے مجھے چودنے کے ساتھ ساتھ میرے کولہوں پر زور سے تھپڑ لگانے شروع کر دیئے۔ اب میرے کولہے تقریباً سن ہو چکے تھے اور دردکا احساس نہ ہونے کے برابر تھا اور ایک ناقابلِ بیان مزا تھا جو میرے بدن میں دوڑ رہا تھا۔ اور میں اس کے دھکوں کے ساتھ اپنےکولہے ہلا ہلا کر چدوانے لگی۔ کچھ ہی دیر میں مجھے لگا کہ میرا پانی خارج ہونے والا ہے اور اچانک ہی میرے منہ سے ایک چیخ نکلیاور میری چوت میں سیلاب آ گیا۔ ابھی میں مزے کی انتہا پر تھی کہ ایک دم مجھے ایک انتہائی تیز درد کی لہر نے جھنجھوڑ دیا پرمیں درد کے مارے چیخنے لگی اور اسے کہنے لگی پلیز باہر نکالو اسے۔ دراصل اس ڈکیت نے میرے انزال کے دوران ہی اپنا لن میریچوت سے نکال کر میری کنواری گانڈ میں ڈال دیا تھا جو مجھے یوں لگ رہا تھا جیسے کسی نے لوہے کی سلاخ ڈال دی ہو۔ مجھےمرچیں لگ رہی تھیں اور میں روتے ہوئے اس کی منت سماجت کر تھی مگر وہ انتہائی وحشیانہ پن سے میری گانڈ بجا رہا تھا اور اسکے دل میں زرہ بھر بھی رحم نہیں تھا۔ درد سے میری جان نکلی جا رہی تھی۔ میری آنکھوں سے آنسو بہہ رہے تھے اور میرے منہسے اس کے لئے گالیاں نکل رہی تھیں مگر اس پر کی اثر نہیں تھا بلکہ میری چیخیں اور گالیاں جلتی پر تیل کا کم کرتے اسے مزیدتیزی سے چدائی پر اکسا رہی تھیں اور وہ وحشیانہ انداز سے غراتا ہوا مجھے چودنے لگا۔ کچھ دیر بعد مجھے درد کم ہوتا محسوسہوا اور آہستہ آہستہ درد کی جگہ ایک انوکھے سے مزے کا احساس ہوا۔ اب درد تو تھا مگر مزا بھی آ رہا تھا۔ میری گانڈ کی گرمیاور تنگی نے زیادہ دیر ڈکیت کے لن کو چودنے نہیں دیا اور تین چار منٹ میں مجھے اس کا لن اپنی گانڈ میں پھولتا ہوا محسوس ہوااور اس کے منہ سے اونہہ کی آواز نکلی اور اس کے لن نے ہار مان لی اور اپنے گرم پانی کا چھڑکاؤ کر کے میری گانڈ کو سیراب کردیا۔ اس کا لن مجھے واضح طور پر سکڑتا محسوس ہوا اور جب اس نے باہر نکالا تو میری بنڈ سے اس کا پانی باہر بہنے لگا جس میںمیرے خون کی سرخی بھی تھی۔ میری گانڈ پھٹ کر سوج چکی تھی مگر مجھے اس ڈکیت پر پیار آ رہا تھا۔ اس کی جارحیت اوروحشی چدائی مجھے اپنی لونڈی بنا گیئی تھی۔ میں نے اٹھنا چاہا تو بنڈ میں ایک درد کی ٹیس اٹھی اور اس نے مجھے اٹھا کر اپنیبانہوں میں بھرا اور واش روم میں لے جا کر نیم گرم پانی سے میری بنڈ دھو کر مجھے پین کلر گولیاں کھلا دیں۔ درد اب بھی تھا مگرقابلِ برداشت تھا۔ میں نے چائے بنائی اور چائے پی کر وہ رخصت ہو گیا مگر جانے سے پہلے اس نے مجھ سے پوچھا پھر کب ملو گیتو میں نے کہا کہ جب موقع ملا۔ اس کے بعد گاہے بگاہے ہم ملتے رہے اور وہ میری پیاس بجھاتا رہا۔ کوئی تین سال تک یہ سلسلہ چلااور پھر اچانک ہی اس نے ایک دن بتایا کہ اسے سعودی عرب میں جاب مل گیئی ہے اور وہ ایک ہفتے بعد جا رہا ہے۔ جانے سے پہلے وہمجھے ملنا چاہتا تھا مگر مجھے اس کا موقع نہ مل سکا اور اب اس ڈکیت کے ساتھ گزرے وقت کی یادیں ہی رہ گئی ہیں۔ میرے شوہرمیرا بڑا خیال رکھتے ہیں مگر مجھے رہ رہ کر اس ڈکیت کی چدائی یاد آتی ہے۔ کبھی کبھی سوچتی ہوں کہ کیا پیار ایک ہی وقت میںدو جگہ بھی ہو سکتا ہے؟

Share on Social Media

Shares

Leave a Comment