جنت کا حلالہ

350 views

میرا نام جنت بیگم ہے اور میں لاہور کی رہائشی ہوں۔ میں
25 سال کی ایک جوان اور بہت خوبصورت خاتون
ہوں۔ میں شادی شدہ ہوں، اور میرا شوہر عرفان بہت اچھا انسان ہے۔ وہ مجھ سے بہت
محبت کرتا ہے۔

ہماری ازدواجی زندگی بھی بہت اچھی ہے۔ میرا شوہر میرے
خوبصورت بدن کا دیوانہ ہے ۔ وہ میرے ہونٹوں
، چھاتیوں ، ریشمی سنہرے بالوں ، پتلی کمر ، بھاری گانڈ اور میرے جسم کے ایک ایک حصےسے عشق
کرتا ہے ۔

میں اور میرے شوہر دونوں ہی سیکس کے بہت رسیا ہیں ۔
میرے ابھی بچے نہیں ہیں کیونکہ میں چند سال تک صرف اپنی ازدواجی زندگی سے لطف
اندوز ہونا چاہتی ہوں، اس لیے فی الحال بچوں کی خواہش نہیں ہے۔

شادی کے بعد ایک رات بھی ایسی نہیں گزری جب میں نے اپنے
شوہر کے ساتھ چدائی نہ کی ہو ۔ میری جنسی خواہشات کبھی کم نہیں ہوتیں، حتیٰ کہ
ماہواری کے دنوں میں بھی ہم نہیں رکے۔ لیکن اس کے باوجود میری چوت میں آگ لگی رہتی
ہے ۔

یہ واقعہ تین سال پرانا ہے۔ میری والدہ بہت بیمار تھیں۔
میرا شوہر عرفان اس وقت کام پر گیا ہوا تھا۔ میں نے گھر کو تالا لگایا اور چابی
پڑوسی خالہ کو دے کر اپنی والدہ کے گھر چلی گئی۔ جب عرفان گھر واپس آیا اور مجھے
نہ پایا تو وہ بہت غصے میں آ گیا۔ اس نے مجھے فون کیا اور ہمارا جھگڑا ہو گیا۔ میں
نے اسے بتایا کہ میری والدہ بیمار ہیں، اس لیے مجھے بغیر بتائے جانا پڑا۔

اگلی صبح، عرفان ابھی بھی غصے میں تھا کیونکہ رات کو ہم
نے مل کر وقت نہیں گزارا۔ اس نے کہا، تم یہاں کیا کرنے آئی ہو؟ جاؤ، اپنی ماں کے
پاس رہو! غصے میں آ کر اس نے مجھے تین بار طلاق دے دی۔ میں رونے لگی، لیکن اب طلاق
ہو چکی تھی۔ بعد میں عرفان کو بہت پچھتاوا ہوا۔ اب مجھ سے دوبارہ شادی کے لیے
حلالہ ضروری تھا، یعنی مجھے کسی دوسرے شخص سے شادی کرنی تھی، اس کے ساتھ جسمانی
تعلقات قائم کرنے تھے، پھر وہ مجھے طلاق دے گا، اور اس کے بعد میں عرفان سے دوبارہ
شادی کر سکتی تھی۔

عرفان نے ایسے شخص کی تلاش شروع کی جو مجھ سے شادی کر
سکے۔ کچھ لوگ حلالہ کے لیے تیار تھے لیکن ان کا اعتماد نہیں کیا جاسکتا تھا۔ہوسکتا
تھا وہ مجھے طلاق دینے سے انکار کردیتے ۔کچھ لوگ میرے خوبصورت جسم کو چودنےکے لیے حلالہ
کرنا چاہتے تھے ۔کچھ پیسوں کی لالچ میں ۔ یہ بات میرے خاندان کے لیے پریشان کن تھی
۔

عرفان نے مجھ سے کہا کہ اپنے ماموں یا جاننے والوں سے
بات کرو، شاید کوئی مدد کر سکے۔ میں نے کوشش کی لیکن کوئی مدد نہ ملی۔ ہم دونوں
بہت اداس ہو گئے کیونکہ ہم اب ایک دوسرے کے لیے حرام ہوچکے تھے اور چدائی بھی نہیں
کرسکتے تھے ۔

ایک دن میری سکول کی سہیلی نجمہ میرے گھر آئی۔ اس نے
پوچھا کہ میرے اور عرفان کے درمیان سب کچھ کیسا چل رہا ہے۔ اسے میری طلاق کے بارے
میں کچھ نہیں پتا تھا۔ جب اس نے پوچھا تو میں رونے لگی اور اسے طلاق ثلاثہ، حلالہ
کی رسم اور مالی مشکلات کی وجہ سے حلالہ نہ ہونے کا پورا قصہ سنایا۔

نجمہ نے کچھ سوچا اور کہا کہ وہ میرا مسئلہ حل کر دے
گی۔ اس نے اپنے شوہر آصف سے بات کی، جو ایک خوشحال گھرانے سے تعلق رکھتا ہے۔ نجمہ
نے آصف کو میری مدد کے لیے راضی کر لیا۔

میں نے عرفان سے بات کی کہ میری دوست کا شوہر آصف حلالہ
کے لیے تیار ہے، وہ بھی بغیر کسی مالی مطالبے کے۔ نجمہ اور آصف دونوں اس فیصلے پر
ہچکچا رہے تھے۔ نجمہ نے آصف سے کہا، میں تمہیں اجازت دیتی ہوں کہ تم جنت سے شادی
کرو اور حلالہ کے بعد اس کے گھر آباد ہو جاؤ۔ اس وقت تک میں اور آصف ایک دوسرے سے
نہیں ملے تھے۔

نجمہ نے میری تصویر آصف کو دکھائی، جسے دیکھ کر وہ
فوراً راضی ہو گیا۔ عرفان بہت خوش ہوا۔ تین دن بعد قاضی نے میری اور آصف کی شادی
کر دی۔

حلالہ کے مطابق، عورت کا دوسرے مرد سے نکاح ہوتا ہے،
اور اسے نئے شوہر کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرنے ہوتے ہیں، ورنہ شادی مکمل نہیں
ہوتی۔ اس کے بعد نیا شوہر چند دنوں بعد عورت کو طلاق دے دیتا ہے، پھر عورت اپنے
پہلے شوہر سے دوبارہ شادی کر سکتی ہے۔

میں نے آصف سے شادی کر لی تھی اور اب اس کی بیوی تھی۔
مجھے اس کے ساتھ کچھ راتیں گزارنی تھیں اور اس کے ساتھ جسمانی تعلقات قائم کرنے
تھے۔ عرفان خوش تھا کہ آصف میرے ساتھ سیکس کرے گا، کیونکہ اگر کوئی اور شخص ہوتا تو شاید
وہ مجھے مناسب طریقے سے نہ سنبھالتا یا طلاق نہ دیتا۔ آصف نے تحریری معاہدہ کیا
تھا کہ وہ مجھے کچھ دنوں بعد طلاق دے دے گا۔

عرفان اس سے بہت خوش تھا۔ پہلی رات جب میں آصف کے پاس
گئی، ہم دونوں شرمیلے تھے۔ میں نے لال شلوار قمیض پہنی ہوئی تھی۔ آصف مجھے باجی
کہہ کر پکار رہا تھا۔ آہستہ آہستہ ہم نے ایک دوسرے کو چومنا شروع کیا۔

باجی، تم تو چودھویں کا چاند ہو! آصف نے کہا۔

مجھے باجی نہ کہو، جنت کہو۔ اب میں تمہاری بیوی ہوں،
میں نے جواب دیا۔

آصف نے کہا، جنت جان! تم بہت خوبصورت ہو۔ میں خوش قسمت
ہوں کہ تمہاری شادی مجھ سے ہوئی۔

آصف، اب میں تمہاری بیوی ہوں۔ تم صرف محبت کی باتیں
کرو۔ میری جوانی اور خوبصورتی اب تمہاری ہے، میں نے کہا۔

پھر اس نے مجھے اپنے سینے سے لگایا اور چومنا شروع کیا۔
آصف دیکھنے میں پرکشش اور مضبوط جسم کا مالک تھا۔ ہم آہستہ آہستہ ایک دوسرے کے
قریب آئے۔ اس نے میری چھاتیوں اور کولہوں کو دبانا شروع کیا۔ میں بے انتہا لذت محسوس کر رہی تھی۔ آصف نے میرے کپڑوں کے
اوپر میری چھاتیوں کو دبانا شروع کیا۔ میں سسکیاں لینے لگی۔

کچھ دیر بعد اس نے مجھ سے کہا، جنت جان، جلدی سے کپڑے
اتارو۔ میں نے آہستہ آہستہ اپنا سوٹ، شلوار، برا اور زیر جامہ اتار دیا اور بستر
پر لیٹ گئی۔ شام کو ہی میں نے اپنے جسم کو صاف کیا تھا کیونکہ آج رات ہم ایک ساتھ
گزارنے والے تھے۔

آصف، میرے پیارے، آؤ مجھ سے پیار کرو، میں نے کہا۔

آصف نے اپنا کرتا، پاجامہ، بنیان اور زیر جامہ اتار دیا
اور میرے قریب آ کر مجھے اپنی بانہوں میں لے لیا۔ اس نے میرے گالوں، گردن، آنکھوں،
کانوں اور ناک پر بوسے دینے شروع کیے۔ میں بھی اس کا پورا ساتھ دے رہی تھی۔ میں
خوش تھی کہ میں آصف کے ساتھ حلالہ کر رہی ہوں۔

آصف میری کمر، رانوں اور کولہوں کو سہلا رہا تھا۔ وہ
میرے جسم کو ہر جگہ چوم رہا تھا۔ میں مزے سے دیوانی ہوگئی تھی ۔ اس نے میری
چھاتیوں کو ہاتھ میں لے کر چومنا شروع کیا۔ میں گرم سسکیاں لینے لگی۔ وہ میری
چھاتیوں کو آہستہ آہستہ سہلا رہا تھا۔ اس نے میری چھاتیوں کو نچوڑنا شروع کیا۔
میری چھاتیاں بہت خوبصورت تھیں، اور نپلز کے گرد گول سیاہ حلقے بہت پرکشش لگ رہے
تھے۔ آصف نے میرا نپل منہ میں لے کر چوسنا شروع کیا۔ میں گرم ہو رہی تھی اور
شہوانی آوازیں نکال رہی تھی۔

آصف میری چھاتیوں کو دانتوں سے ہلکا سا کاٹ رہا تھا۔
میں اسے روک رہی تھی لیکن مجھے مزہ آ رہا تھا۔ میں اس رات اسے بہت لطف دینا چاہتی
تھی۔ میری خواہشات بڑھ رہی تھیں۔ میں نے اپنی چوت کو انگلیوں سے چھونا شروع کیا۔ آصف میری چھاتیوں
کو دبا رہا تھا، جس سے وہ لال ہو گئی تھیں۔ میں اب جلدی سے اس سے چدنا چاہتی تھی ۔

آصف، اپنا لنڈ میری چوت میں ڈالو اور اسے پھاڑ دو، میں
نے کہا۔

آصف میرے پاؤں کی طرف آیا۔ اس نے میری انگلیوں کو چاٹنا
شروع کیا، پھر میری رانوں کو سہلایا۔ اس نے اپنا 7 انچ لمبا اور 2 انچ موٹا لنڈ
میری چوت میں ڈالا اور تیزی سے چودنے لگا۔ میں آوازیں نکال رہی تھی۔ کافی عرصے تک چدائی
نہ ہونے کی وجہ سے میری چوت تنگ ہو گئی
تھی۔

آصف نے کہا، بیگم، تمہاری چوت کسی کنواری لڑکی کی طرح
تنگ ہے۔ مجھے بہت مزہ آ رہا ہے۔

مجھے تکلیف ہو رہی تھی کیونکہ تمہارا لنڈ بڑا ہے اور عرفان کا لنڈ تم سے چھوٹا
ہے ۔ایسا لگ رہا تھا جیسے میری چوت پھٹ جائے گی۔ تقریباً 20 منٹ تک آصف نے مجھے
چودا۔ پھر میری چوت ہموار ہو گئی اور آصف کا لنڈ آسانی سے اندر جانے لگا۔ میں
جنگلی بلی کی طرح سسکیاں لے رہی تھی۔ آصف بھی پورے جوش میں تھا۔ وہ میری چوت پر
زور لگا کر چود رہا تھا۔ میری چوت میں آگ سی لگ گئی تھی۔

آصف تیزی سے میری چوت کو چود رہا تھا۔ مجھے ڈر تھا کہ
کہیں وہ میری چوت نہ پھاڑ دے۔ پھر اس نے تیز دھکے دیے اور میری چوت میں اپنا مواد
چھوڑ دیا۔ وہ مجھ پر گر پڑا۔ ہم دونوں ہانپ رہے تھے۔ اس نے میرے ہونٹ چوسنا شروع
کیے۔ ہم ایک ساتھ باتھ روم گئے اور صفائی کرنے کے بعد دوبارہ بیڈرو م میں آگئے ۔میں
نے آصف کو بیڈ پر گرادیا اور کی ٹانگوں میں لیٹ کر اس کے لن کو زبان سے چاٹنے لگی
۔آصف مزے سے تڑپ اٹھا۔میں نے اس کے پورے لن کو چاٹنے کے بعد اس کو منہ میں لے لیا اور چوسنے لگی ۔میرے چوپے کا آصف کو بہت
ہی مزا آرہاتھا وہ مزے سے سسکیاں بھررہاتھا۔اور ساتھ بول رہاتھا۔آہ جنت جان بہت
اچھا لن چوستی ہو تم آہ آہ مزا آیااور چوسو میری جان آہ آہ ، آصف کا لن میرے منہ میں جھٹکا مارتا ہوا جھڑ گیا
۔اس کی گرم منی بہت مزے کی تھی میں ساری منی پی گئی ۔اب آصف نے مجھے بیڈ پر لٹادیا
اور میری ٹانگیں کھول کر میری چوت چاٹنے لگا۔اف امی میں تو مزے سے تڑپنے لگی تھی ۔مجھے
بہت ہی مزا آرہاتھا۔میری چوت جھڑ گئی تھی
۔آصف میری چوت کا سارا جوس پی گیا۔اس کے
بعد ہم رات بھر چدائی پر چدائی کرتے رہے ۔اس رات آصف نے مجھے چار بار چودا ۔

صبح جب میں اٹھی تو میری چوت میں درد تھا۔ میں نے کھڑکی
سے پردے ہٹائے تو سورج کی روشنی آصف پر پڑی۔ وہ اٹھا اور مجھے اپنی بانہوں میں لے
کر چومنے لگا۔

جنت ڈارلنگ، کیا تم نے رات کا مزہ لیا؟ آصف نے مسکراتے
ہوئے پوچھا۔

تم نے میری چوت پھاڑ دی تھی۔ خود دیکھ لو، میں نے کہا
اور اسے دکھایا۔ رات کو آصف نے مجھے کئی بار چودا تھا۔ اس نے میری چوت چاٹنا شروع
کی۔ اب وہ میرا نیا شوہر تھا۔ پھر میں باتھ روم گئی اور نہانے چلی گئی۔

میں نے آصف کے لیے ناشتہ تیار کیا۔ اسی دوران عرفان کا
فون آیا۔

بیگم، تم کیسی ہو؟ کیا رات کو حلالہ مکمل ہو گیا؟ آصف
نے تمہیں چودا؟ عرفان نے پوچھا۔

اس نے مجھے رات بھر سونے نہیں دیا۔ میری چوت میں ابھی
تک درد ہے، میں نے جواب دیا۔

عرفان نے کہا، ہنی، تم اتنی خوبصورت ہو کہ کوئی تمہیں
کیسے چھوڑ سکتا ہے؟

میں نے اپنی چوت کی تصویر کھینچ کر عرفان کو واٹس ایپ
کی۔ اس نے تصویر دیکھ کر خود کو مطمئن کیا۔

اسی دوران نجمہ کمرے میں آئی اور کہنے لگی، آج ہم تینوں
مل کر کریں گے۔ رات کو جب آصف گھر آیا، میں اس سے لپٹ گئی۔

تم صبح سے کہاں تھے؟ بیوی کو ایک بار بھی یاد نہیں کیا؟
میں نے کہا۔

نجمہ بھی ننگی ہو
گئی اور مجھے چومنے لگی۔ وہ میری چھاتیوں کو چوسنے اور دبانے لگی۔ آصف نے اپنا لنڈ
نجمہ کی چوت میں ڈالا اور اسے چودنے لگا۔ پھر اس نے میری چوت میں لنڈ ڈالا۔

میں 15 دن تک آصف اور نجمہ کے ساتھ رہی۔ ہم نے خوب مزے
کیے ۔پھر آصف نے مجھے طلاق دے دی۔ اس کے بعد میں نے عرفان سے دوبارہ شادی کر لی۔
اب ہم دونوں خوش ہیں اور کبھی جھگڑا نہیں کرتے۔لیکن جب میرا دل چاہتا تھا تب میں
آصف سے بھی چدواتی ہوں ۔عرفان یہ بات جانتا ہے اور مجھے کبھی اس نے منع نہیں کیا۔(ختم
شد)

Share on Social Media

Shares

Leave a Comment